30 مارچ، 2021، 7:45 PM
Journalist ID: 1917
News ID: 84279560
T T
0 Persons
ایران اور افغانستان کے وزرائے خارجہ نے افغان امن عمل کا جائزہ لیا

تہران، ارنا- ایرانی وزیر خارجہ نے تاجکستان میں منعقدہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر اپنے افغان ہم منصب کیساتھ ایک ملاقات کے دوران، افغان امن عمل سمیت علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔

تفصیلات کے مطابق، "محمد جواد ظریف" نے آج بروز منگل کو تاجکستان میں منعقدہ "ہارٹ آف ایشیا- استنبول پراسس" کانفرنس کے دوران اپنے افغان ہم منصب "محمد حنیف اتمر" سے ملاقات اور گفتگو کی۔

اس موقع پر افغان صدر نے افغان تبدیلیوں سے متعلق ایران کے تعمیری موقف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، اس عزم کا اعادہ کیا کا ان کا ملک ایران سے تمام شعبوں میں تعاون کے فروغ سمیت مشترکہ اقتصادی کمیشن کے قیام پر تیار ہے۔

اس کے علاوہ، دونوں فریقین نے افغانستان کے مستقبل کی صورتحال اور اس ملک میں قیام امن اور استحکام میں ایران کے کردار پر گفتگو کی۔

واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے دورہ تاجکستان کے موقع پر تاجک صدر "امامعلی رحمان"، تاجک وزیر خارجہ "سراج الدین مہر الدین"، آذربائیجان کے وزیر خارجہ "جیحون بایراموف"، بھارتی وزیر خارجہ "جے ایس شنکر"، افغان وزیر خارجہ "محمد حنیف اتمر"، سیکا () کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

اس کے علاوہ ظریف نے آج بروز منگل کو افغان اور تاجک وزرائے خارجہ سے ایک سہ فریقی اجلاس کے دوران، علاقے میں قیام امن اور استحکام سے متعلق باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان ملک ایک عملی منصوبے کے فریم ورک کے اندر ثقافتی تعاون کیلئے تیار ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ 15 ممالک بشمول ایران، افغانستان، تاجکستان، پاکستان، چین، روس، بھارت، قازقستان، کرغزستان، ترکمانستان، ازبکستان، ترکی، آذربائیجان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے اراکین ہیں؛ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، ڈنمارک، مصر، فرانس، فن لینڈ، جرمنی، عراق، اٹلی، جاپان، ناروے، پولینڈ، اسپین، سویڈن اور برطانیہ بھی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی حمایت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس 2011ء سے 2019ء تک استنبول، کابل، الماتی، بیجنگ، اسلام آباد، امریتسر اور باکو میں انعقاد کیا گیا ہے۔

**9467

ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@

متعلقہ خبریں

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .